Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

                           قسط 12

                       •••••••••••••••••••
حال»»»»»»
آج کا موسم پچھلے دن سے کافی مکتالف تھا.." ایک خوشگوار سا موسم" آسمان پر سورج کی روشنی خوب دمک رہی تھی ہلکی ہلکی ہوائیں سکون بخش رہی تھی " وہ ہر روز کی طرح معمول کے مطابق اٹھی" نماز ادا کی اور پھر سب کے لئے ناشتہ تیار کیا.." اور یونیورسٹی کے لیے نکل گئی..." وہ جب یونیورسٹی پہنچی تو رامین اُسکو گیٹ پر ہی انتظار کرتے ملی .." اسنے رامین کے پاس جا کر اسکو سلام کیا "السلام وعلیکم.. وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ.." کیا حال چال ہے ..؟ بھئی " رامین مزاحیہ انداز اپناتے بولی ..." جو تیرا الحمدللہ وہی میرا..." مائشا نے اپنے قدم کلاس روم کی طرف بڑھاتے سیدھے سادھے انداز میں اسکو جواب دیا تھا...."یار مایو تجھے پتہ ہے "تُو نہ اپنے برتھڈے والے دن اتنی ی ی ی ی ...اتنی ی ی ی ی ی ی ...وہ کچھ بولتی مائشا درمیان میں بات کاٹتے بولی.." اس سے آگے بھی کچھ ہوگا.." یا پھر اتنا ہی رٹا ہوا ہے..." ارے تُو کچھ بولنے دےگی تو ہی بولوں گی نہ.." وہ زِچ ہو گئی تھی.." وہ پھر شروع ہوئی.." ہاں تو میں بول رہی تھی کہ تُو اپنے برتھڈے پر بہت ہی پیاری لگ رہی تھی.." بلکل موم کی گڑیاں کی طرح.." سچ میں..." اچھا اچھا چل کلاس میں چلتے ہے وہ اُسکی بات کو نظر انداز کرتی بولی..."کیا یار ر ر.. مائشا بندہ تھینک یو ہی بول دیتا ہے.." لیکن تم ٹھہری پرانے ٹائم کی بی امّاں.." رامین نے مائشا کو طنز کیا تھا۔۔ھاھاھاھاھا..اُسکی بات پر مائشا بیختیار ہنسی.." حالانکہ یہ ہنسنے والی بات نہیں تھی.. واہ کیا بات ہے..؟ بڑی خوش ہو.." ہمیں بھی بتاؤ اس خوشی کا راج رامین نے اسکو کوہنی مارتے پوچھا .." نہیں نہیں." میں کہاں خوش ہوں.." بس میڈم تمہارے چہرے  پر ہنسی آ گئی۔۔۔" مائشا نے اس سے کہا تھا..." اب یہی رکنے کا اردہ ہے ۔" چلو جلدی کلاس ۔میں ورنہ آج سر عبّاس سے ہم دونوں کی خیر نہیں۔۔۔مائشا نے کہا تھا اور دونوں کلاس کے اندر چلی گئی تھی۔۔۔"دو بجے کے قریب اُسکی چھٹّی ہوئی .." وہ اور رامین دونوں یونیورسٹی سے باہر کھڑی تھی.." رامین اپنے ڈرائیور کا انتظار کر رہی تھی."اور مائشا رامین کے جانے کا...." اس نے دوسری طرف کھڑے گاڑی سے ٹیک لگائے منہال کو دیکھ لیا تھا..."لیکن وہ اب فلحال نہیں جا سکتی تھی کیونکہ.." رامین اُسکے ساتھ جو کھڑی تھی۔۔۔" یار مایو وہ دیکھ " منہال بھائی.." رامین نے اسکو اشارے سے دوسری طرف کھڑے منہال کا بتایا۔۔" ہوگے ہم کو کیا لینا.." چھوڑو اور اپنے ڈرائیور کو کال کرو" پھر مجھے اکیڈمی بھی جانا ہے.." وہ کندھے اُچکاتی بولی..." چل یار جب تک ڈرائیور نہیں آتا ہم اُن سے مل لیتے ہے" میں پارٹی والے دن بھی نہیں مل پائی تھی.." رامین نے اسکا ہاتھ تھاما اور اسکو اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے لے گئی تھی..
            ***********************
وہ کالے رنگ کے پٹھانی کرتا شلوار پہنے وہ ہمیشہ کی طرح خوبصورت لگ رہا تھا.." اس نے ایک نظر آئینے میں دیکھا اور پھر کار کی چابی اور والٹ اُٹھاتے باہر لاؤنج میں آ گیا.."کہیں جا رہے ہو بیٹا.." عائشہ بیگم جو لاؤنج میں ہی بیٹھی تھی.." منہال کو باہر جاتے ہوئے دیکھا تو  پوچھ بیٹھی .." ہاں ماما " بہت ضروری کام سے جا رہا ہوں.." وہ اپنی ماما کے پاس آ کر بہت پیار سے بولا۔۔" اچھا کون سا کام..؟ آج تو آپنے گھر پر ہی رہنا تھا" تو پھر اب یہ ضروری کام..؟" وہ ماما میں آپ کو آ کر بتاؤں گا۔۔" بس آپ دعا کیجئے گا.." کہ اللہ میرا کام آسان کر دیں.." آمین.." لیکن کچھ تو بتاؤ بیٹا..؟ عائشہ بیگم نے پھر سے پوچھا تھا.." ماما بس آپ یہ سوچ لیں اگر میرا یہ کام ہو گیا " تو مجھے میرے جینے کی وجہ مل جائیگی.." میرے سارے دکھ سارے غم چھٹ جائے گے.." ماما آپ کے بیٹے کو اُسکی زندگی مل جائے گی.."وہ مہویت سا اپنی ماما سے بول رہا تھا.." چہرے اور آنکھوں سے آج ایک الگ ہی خوشی چھلک رہی تھی.." کچھ پا لینے کی چمک.." عائشہ بیگم کو پل نہیں لگا تھا اسکو سمجھنے میں.." کون ہے وہ...؟ عائشہ بیگم نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا تھا." آخر کو جو انکے بچّوں کی خوشی تھی وہیں انکی کی خوشی تھی.." منہال نے حیرت سے اپنی ماما کو دیکھا.." ایسے کیا دیکھ رہے ہو بیٹا..؟ میں تمہاری ماما ہوں.." اور تمہیں تم سے زیادہ جانتی ہوں۔۔" بتاؤ کون ہے وہ خوش نصیب جس نے میرے بچے کو اتنی بڑی خوشی دی.." عائشہ بیگم نے منہال کو اپنی طرف حیرت سے تکتا پایا تو وہ بولی تھی.." مائشا.." ہاں ماما وہ مائشا کمال شاہ ہے.."منہال نے اسکا نام اس طرح اپنے لبوں سے ادا کیا تھا کہ جیسے وہ کوئی کانچ ہو" اگر تھوڑا سا دباؤ ڈالا تو کہی ٹوٹ ہی نہ جائے.."جاؤ بیٹا"اللّٰہ تمہیں ہمیشہ خوش رکھے.. عائشہ بیگم نے اسکو دعا دی.." اور پھر وہ وہاں سے چلا گیا تھا۔۔۔اب وہ یونیورسٹی کے سامنے کھڑا مائشا کا انتظار کر رہا تھا.." جب اسکو رامین اور مائشا یونیورسٹی گیٹ سے باہر نکلتی دکھائی دی.." وہ ایک دم سیدھا ہوا تھا..." اس نے ہاتھ ہلا کر مائشا کو اپنے یہاں موجود ہونے کا بتانا چاہا .." لیکن پھر یہ سوچ کر ارادہ ترک کر دیا کہ شائد مایو نے رامین کو نہیں بتایا ہو.." اب وہ بھی رامین کے جانے کا انتظار کر نے لگا تھا.." اسکو انتظار کرتے ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی جب مائشا اور رامین اپنی طرف آتے دکھائی دی.." اب وہ دونوں اُس تک پہنچ گئی تھی.."السلام وعلیکم.." رامین نے سلام میں پہلا کی تھی..." وعلیکم السلام.." اس نے سلام کا جواب دیتے ہوئے مائشا کو دیکھا تھا اور اُسے دیکھ کر تو وہ مہبیت رہ گیا تھا.." پنک اور بلیک رنگ کی گھیر دار فراک " حجاب میں لپٹا پُرنور چہرا" جو میکپ سے بلکل پاک تھا.." وہ ہمیشہ کی طرح دل کو چھو گئی تھی.." مائشا کو دیکھ کر اُسکی آنکھوں کی چمک اور بڑھی گئی تھی.." جو مائشا کی نظروں سے منفی نہیں رہی تھی.." کیا میں آپ کو بھائی بلا سکتی ہوں ۔۔؟ اُسکی محویت کو رامین کی آواز نے توڑا .." جی جی بلکل..! منہال نے اسکو اجازت دی تھی..." تو ٹھیک ہے.." آج سے آپ میرے بڑے بھائی ہے اوکے ڈن رامین خوش ہوتے بولی.." اوکے چلبلی سے گڑیاں ڈن اُس نے بھی بدلے میں مسکراتے کہا تھا..." اچھا تو پھر اس خوشی میں ایک کافی ہو جائے.." رامین سے بھائی ملنے کی خوشی سنبھالے ہی  نہیں سنبھل رہی تھی" تو محترمہ نے منہال کو کافی کی پیشکش بھی دے ڈالی.." اس کی بات پر منہال نے ایک نظر کھڑی مائشا پر ڈالی اور پھر بولا.." نہیں گڑیاں.." آج نہیں پھر کبھی..." اوکے رامین جلدی سے مان گئی تھی.." اچھا مایو میں چلتی ہوں میرا ڈرائیور آ گیا ہے.." چلو میں تمہیں بھی ڈراپ کر دیتی ہوں اکیڈمی تک.." اس نے ساتھ ہی ساتھ اسکو ڈراپ کرنے کا بھی کہا..." ن نہیں تم جاؤ میں چلی جاؤگی.." یہیں پر تو ہے.. اوکے...!اپنے خیال رکھنا اور بھائی آپ بھی"اللّٰہ حافظ.." وہ کہتی وہاں سے چلی گئی تھی..." اب وہاں اُن دونوں کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا.." کیونکہ انکی یونیورسٹی سوسائٹی سے تھوڑا الگ ایک سنسان جگہ پر تھی.." وہاں پر روڈ ضرور تھا.." لیکن وہاں ایک دو گاڑیاں بمشکل گزرتی تھی.." تھوڑا رش تب ہوتا جب یونیورسٹی کی چٹّھی ہوتی.." اور پھر سنسان ہو جاتا.." ابھی بھی وہاں ایسا ہی تھا.." جی بولے.." مائشا کو جب کچھ سمجھ نہیں آیا تو اس نے یہی بول دیا.." مائشا نے بمشکل ہی اپنی پلکیں اٹھا کر اُسکی طرف دیکھا تھا..." جیسے ہی اس نے اپنی پلکوں کی گھنی جھالر اٹھائی " منہال کو اپنی اور تکتا پایا.." اُسکی کئی ساری ہارٹ بیٹ مس ہوئی تھی.."منہال ...اس نے پہلی بار اسکا نام اپنے لبوں سے ادا کیا تھا....."منہال کو مائشا کے منہ سے اپنا نام سن کر بہت سکون ملا تھا..." ماشاءاللہ.....آپکے لبوں سے میرا نام کتنا اچھا لگتا ہے.."وہ بیختیاری میں بول گیا تھا...." جب اسکو احساس ہوا کہ وہ بیختیاری میں کیا بول گیا ہے تو "وہ اپنی نظروں کو ادھر  اُدھر  دوڑائے بولا تھا..." یہاں پر نہیں" کہیں اچّھی سی جگہ چل کر بات کرتے ہیں "مائشا نے اُسکی طرف دیکھا ." اور گردن ہاں میں ہلا دی..." گاڑی میں آ کر بیٹھ گئی تھی..."اور منہال نے بھی گاڑی آگے بڑھا دی........
               ******************** 
صرفان اپنے روم میں چت لیٹا چھت کو گھور رہا تھا.."جب سے وہ دہلی سے اپنے دوست کی انگیجمینٹ میں سے واپس آیا تھا" بس اُسکے دل اور دماغ  میں وہ ہی چل رہی تھی.." آنکھیں کھولتا اسکا چہرا نظر آتا " بند کرتا تو اسکا لہراتا ہوا آنچل میں سے ہنستا ہوا چہرا نظرآتا..اُسکی آنکھوں کے سامنے فلیش لائٹ کی طرح فلم چل رہی تھی.." وہ ڈرائیو کرتے ہوئے بار بار علینہ کے چہرے کی طرف بھی دیکھ رہا تھا.."وہ خاموش سی کھڑکی کے باہر دیکھ رہی تھی.." جیسے اُس کِ علاوہ کوئی بھی یہاں پر نہ ہو" علینہ نے اسکو بلکل فراموش کر دیا تھا.." اور صرفان کو اپنے کیے پر شرمندگی محسوس ہو رہی تھی.." جب بہت دیر گزر گئی.." آہممممم...... اسنے کھانس کر علینہ کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہا.." علینہ نے اُسکے کھانسنے پر باہر سے نظر ہٹا کر اُسکی طرف چہرا کیا.." آئی ایم سوری علینہ..... صرفان نے اُسکی طرف دیکھتے ہوئے معافی مانگی."علینہ نے سوالیہ نظروں سے دیکھا" جیسے پوچھ رہی ہو" کہ یہ معافی کس لیے..؟ علینہ مجھے معاف کر دو.." میری اُس غلطی کے لئے.." پتہ نہیں مجھے کیا ہو گیا تھا.." مجھے اس نام سے بہت اریٹیٹ ہے.." مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی غصّہ آ جاتا ہے... علینہ کی آنکھوں میں ایک دم آنسوں نے اپنا ڈیرہ جمایا تھا.. جو سرفان کی آنکھوں سے بلکل منفی نہیں رہے تھے...علینہ نے آنسوؤں کا گولا اپنے اندر اتارا اور پھر بولی..."اٹس اوکے... اس نے یہ بول کر اپنا چہرہ کھڑکی کی طرف کر لیا تھا....." اور صرفان کو اپنے کئے پر ڈھیروں شرمندگی نے گھیر لیا تھا...."اُنکا یہ سفر بلکل خاموشی سے کٹا تھا..." ساڑھے سات گھنٹے میں وہ لوگ دہلی کے حدود میں تھے..." سرفان نے پہلے علینہ کو اُسکے کزن کے گھر پر چھوڑا اور وہاں سے اپنے دوست کے گھر پر چلا گیا...."اگلے دن ہادی کی انگیجمینت تھی..." صبح سے ہی یوسوف ویلا میں چہل پہل تھی....."آج کا موسم بھی خوشگوار تھا... وہ ہادی کے ساتھ اُسکے روم میں اسکو لیکچر پر لیکچر دیے جا رہا تھا...." کیا یار .....؟ یہ بھی کوئی کلر ہے..؟ اس نے ہادی کی ڈریس پر طنز کرتے کہا تھا.." مقصد صرف ہادی کو پریشان کرنا تھا...." ہاں تو کیا برائی ہے اس ڈریس میں" اچّھی خاصی ٹھیک ٹھاک تو ہے...." تو بس مجھے پریشان کر رہا ہے..." ہادی نے اپنے کپڑوں پر غور کرتے صرفان کو جواب دیا......ھاھاھاھاھا....." تُجھے اچھے لگ رہے ہیں۔۔۔" بلکل ایسا لگ رہا ہے" جیسے آج تیری انگیجمنٹ نہ ہو کر رخصتی کر رہے ہو... وہ اسکا مذاق بناتے بولا..." تُو کچھ بھی بول.." لیکن میں پھر بھی چینج نہیں کرنے والا.." کیونکہ یہ ڈریس انعام کی پسند کی ہے.." وہ بھی آخر اسکا دوست تھا بلکل اُسکی طرح ایک نمبر کا ڈھیٹ....."ہادی نے اپنی منگیتر کا نام لیکر اسکو کہا تھا..." ھاھاھاھاھا بیٹا" تُو پکّا مجنوں ہے..."اور مجھے لگتا ہے وہ دن دور نہیں جب تجھے سب جوروں کا غلام سے جانا کرے گے..." وہ ہنستے ہوئے بولا..." کوئی بات نہیں بیٹا.." بنا لے مذاق جتنا بنانا ہے.." ایک دن ہمارا بھی آئیگا..." پھر میں بتاؤں گا کون جوروں کا غلام ہوگا...." ہادی نے چباتے ہوئے کہا تھا...." ہاہاہاہا" اور آپکی اطلاع کے لیے وہ دن کبھی نہیں آئے گا..." صرفان نے اُسکی بات جب ہنسی میں اڑائی تھی.."تبھی باہر سے دروازہ نوک ہوا.." اور ہادی کی ماما اندر آئی.." بیٹا چلو بہت دیر ہ گئی ہے.." بار بار فون آ رہے ہیں" اور انعم کی فیملی بھی فارم ہاؤس کے لیے نکل چکے ہے.." اوکے ماما بس ہم آئے یہ بولتے ہوئے ہادی نے باقی کی تیاری فنش کی اور وہ دونوں نیچے لاؤنج میں آ گئے جہاں سب بس اُن دونوں کا ہی انتظار کر رہے تھے...."وہ لوگ بھی فارم ہاؤس کے لیے نکل چکے تھے..." جیسے ہی وہ لوگ فارم ہاؤس گئے تو لڑکی والوں نے بہت ہی شاندار اُن کا استقبال کیا تھا..."وہ دونوں اسٹیج پر آ کر بیٹھ گئے.." تھوڑی دیر میں لڑکی کی اینٹری ہوئی تھی..." اور اُسکے ساتھ علینہ بھی تھی" اسکو دیکھ کر صرفان کو جھٹکا لگا تھا..." اور پھر وہ اسکو بس دیکھتا ہی رہ گیا..."وہ ہرے اور گلابی رنگ کا لہنگا اور اس پر لونگ کرتا پہنے" گلے میں دوپٹہ ڈالا ہوا تھا.."ہری آنکھیں، بھرے بھرے گال، گلابی لب جن پر ہلکے گلابی رنگ کی لپ گلوز لگائی ہوئی تھی ، سنہری بالوں کو کھول کر آگے طرف کیا ہوا تھا۔۔۔وہ اتنی پیاری لگ رہی تھی کہ اسکا دل دھڑکا گئی تھی..... واہ بیٹا تیرا بھی وہ دن دور نہیں جب تم بھی جوروں کے غلام بنوگے..." ہادی نے اُسکی نظروں کے تعاقب میں دیکھتے ہوئے " اسکا پوائنٹ اُس پر ہی مارا تھا......." جس پر صرفان نے اسکو گھورا تھا" اور بولا......." بیٹا میرا دن تو ابھی دور ہے "لیکن تیرا " تیرا تو آج سے ہی شروع ہو گیا......" اس نے دانتوں کی نمائش کرتے کہا تھا۔۔۔۔جس پر ہادی بس اسکو گھورتا ہی رہ گیا تھا..........پھر سارا فنکشن اس نے بس علینہ کو دیکھتے ہوئے گزرا تھا "اففّفّفّفف..........کیا بلہ سر پڑ گئی .." ایک مہینہ گزر گیا ہے ان سب باتوں کو" لیکن پیچھا کیوں نہیں چھوڑ رہی ہے میرا" وہ جھنجھلا کر اٹھ بیٹھا ........." یا اللہ میں کیا کروں..." یہ لڑکی تو میرا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہی.." وہ خود سے بڑبڑایا ...."کبھی مجھے اس پٹر پٹر سے محبّت تو نہیں ہو گئی..." اس کے دماغ میں دھماکہ ہوا تھا......" نہیں نہیں........ یہ میں کیا سوچ رہا ہوں..." ایسا کیسے ہو سکتا ہے...؟ وہ اتنی لڑاکوں قسم کی لڑکی ہے...اللّٰہ ہی بچائے.."اس نے یہ بولتے ہوئے ایک لمبی اه ہ بھری......."مجھے اس سے محبّت نہیں ہو سکتی.."وہ اپنے آپ کو جھٹلانے لگا .."کیوں نہیں ہو سکتی..؟محبّت پر بھی کسی کا کبھی زور چلا ہے.." جو مجھے اس سے محبّت نہیں ہو سکتی.."  اُس نے خود کو دپٹتے ہوئے سوچا......" ہاں مجھے ہو سکتی ہے محبّت...! بلکہ مجھے اس سے محبّت ہو گئی ہے.." ہاں ہو گئی ہے مجھے علینہ سے محبّت .." ہاں ہو گئی ہے مجھے اس سے محبّت..." میں محبّت کرنے لگا ہوں...جب اسکو پتہ چلا کہ اسکو محبّت ہو گئی ہے..." وہ خوشی سے بھنگڑے ڈالنے لگا.."مجھے محبّت ہو گئی۔۔وہ بہت زور سے چلّایا..."آئی لو یو " علینہ "آئی لو یو ٹو "صرفان جہانگیر کی جان "وہ بار بار زور زور سے چلّا چلّا کر سب کو بتانے کی کوشش کر رہا تھا"اوہ ہ ہ بلّے بلّے..... وہ اپنے روم میں گول گول گھوم کر پنجابی ڈانس کرنے لگا.." کیونکہ اسکو محبّت ہو گئی تھی.." اس لیے....."اگر اس وقت کوئی صرفان جہانگیر کو یوں بھنگڑے ڈالتے دیکھتا تو یہ نہیں بتا سکتا تھا۔۔"کہ یہ ایک ڈاکٹر ہے.."اور اگر یہاں پر مدیحہ ہوتی تو پھر صرفان کا تو اللہ ہی مالک تھا۔۔۔۔۔یہ تو اچھا تھا کہ وہ اپنے کمرے میں تھا  " " اور اگر کوئی اور دیکھ لیتا تو وہ بولتا.." کہ یہ کوئی سر پھرا ہے.." جو یوں بھنگڑے ڈال رہا ہے..." وقت نے بھی اُسکی خوشی پر بھنگڑے ڈالے تھے۔۔۔" کیونکہ اللہ نے صرفان جہانگیر کو بغیر آزمائش کے اُسکی محبّت کو اُسے دینے پر کن بول دیا تھا.." صرفان جہانگیر جیسے بہت کم لوگ ہوتے ہے.." جن کو اللہ تعالیٰ بغیر آزمائش کے انکی سب سے محبوب چیز عطا کرتا ہے....
           ************************
سنسان سا جنگل چاروں اطراف سے عجیب عجیب سی آوازیں آ رہی تھی.." اُسکے پیچھے جنگلی کُتّے دوڑ رہے تھے.."اور وہ ان سے بچ نے کے لئے کبھی اِدھر تو کبھی ادھر چھپنے کی کوشش میں تھی..." دوڑنے کی وجہ سے پیروں میں جو
سوکھے پتّے آ رہے تھے" وہ بھی ایک بھیانک آواز کر رہے تھے چڑ چڑ چڑ.......جس کی وجہ سے خوف کے مارے اسکا دل حلق سے باہر نکلنے کو بیتاب تھا۔۔۔وہ دوڑتے دوڑتے جنگل کے درمیان میں رُکی پھر چاروں اطراف میں نظر دوڑائی..." کتوں کی آواز اسکو اپنے بہت قریب سے آ رہی تھی.." بھاگتے بھاگتے اسکا بُرا حال ہو گیا تھا.. یا اللہ کہاں جاؤں..؟ یا کہاں چُھپوں میں..." وہ حواس باختہ سی اپنے چھپ نے کی جگہ تلاش کرنے لگی.." لیکن اسکو کہیں بھی چھپنے کے جگہ نہیں دکھائی دی۔۔۔اس نے پلٹ کر ایک نظر اپنے پیچھے دیکھا..." جہاں سے کتوں کی آوازیں آ رہی تھی..." بھوں بھوں بھوں.............دو تین جنگلی کُتّے اسکو دکھائی دیئے... یا اللہ یہ تو میرے بہت قریب ہے...."کیا کروں کیا کروں..." اُسکی آنکھوں سے آنسوؤں چھلکنے لگے تھے....جب اسکو کوئی جگہ نہیں دکھائی دے تو وہ پھر سے بن سوچے سمجھے دوڑنے لگی تھی............ آں ں ں ں ں ں ں.... اسکا کسی گڈھے میں پیر  پھنس گیا اور وہ زمین بوس ہو گئی............وہ اپنے پیر کو گڈھے سے نکالنے کی بہت کوشش کر رہی تھی.........اس سے پہلے وہ اپنے پیر کو نکال پاتی۔۔کتوں نے اسکو چاروں طرف سے گھیر لیا اور بھونکنا شروع کر دیا........ بھوں بھوں بھوں بھوں بھوں بھوں.................. اسکو بہت ڈری لگ رہا تھا پلیز مجھے کچھ مت کرو۔۔دیکھو میں تمہیں بہت سارا کھانا لا کر دنگی ..." لیکن مجھے کچھ مت کہو پلز ز ز .......وہ روتی ہوئی التجائیں انداز میں کتوں کے سامنے ہاتھ جوڑتی بولی ..." جیسے وہ جانور نہ ہو کر انسان ہو.." اور وہ کُتّے اُسکی بات کو سمجھتے ہو............لیکن وہ تو جانور تھے.." اور وہ بھی جنگلی کتیں کیسے اپنا شکار اپنے ہاتھ سے جانے دیتے..."وہ کتیں تو اپنے شکار کو سامنے دیکھ کر اس پر جھپٹ پڑے تھے........اللّٰہ ا ا ا ا ا ا ا ..................اُسکی چیخ بلند تھی."وہ چیختی ہوئی اٹھ بیٹھی.." پسینے سے پورا جسم شرابور تھا.." ماتھے پر ننھے ننھے قطرے دکھ رہے تھے......
ڈر کی وجہ سے اس نے ابھی بھی اپنی آنکھیں بند کی ہوئی تھی......"کیا ہوا جانِ حیات........؟ کسی نے فکرمندی سے اپنی مخصوص مغرور آواز میں پکارا تھا.." اس نے جلدی سے اپنی آنکھیں کھولی...اور سائڈ پر بیڈ کے نزدیک پڑے سٹول پر دیکھا.......جہاں کوئی بیٹھا تھا..." اُسکی تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی ہی رہ گئی ... وہ اسکو دیکھ کر ہی اپنے خواب کو بھول گئی تھی.."
اسکو ایک پل بھی نہ لگا تھا اسکو پہچاننے میں..." اس شخص کو وہ کیسے بھول سکتی تھی...؟اس شخص کی وجہ سے ہی تو وہ پچھلے ایک مہینے سے بیڈ کی ہو کر رہ گئی تھی..." اس ایک مہینے میں اس شخص کِ بار بار کال آنا" کبھی اُسکے پرسنل نمبر پر تو کبھی آفس والے نمبر" وہ بہت پریشان ہو کے رہ گئی تھی..."اور آج تو حد ہی کر دی اس شخص نے"اب وہ اس کے روم تک آ پہنچا تھا..."ا آپ پ پ....... ؟وہ گھبراتی ہوئی اسکو دیکھ کر بولی......" جی جانِ شازی۔۔۔ وہ سٹول پر سے کھڑا ہو کر اُسکے پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا..... اور اُسکے ماتھے کو چھونے کے لئے جیسے ہی ہاتھ بڑھایا" مدیحہ اُسکے یوں بیڈ پر بیٹھنے سے اور ہاتھ کو اپنی طرف آتے دیکھ کر سہمتی ہوئی تھوڑی پیچھے کو کھسکی..." جو کی شہزین کو ناگوار گزرا......." اور اس کو مدیحہ پر بہت تاؤ آیا تھا "اس نے غصے سی اسکا بازوں پکڑا "اور اُسکے دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی اور لے جاتے ہوئے بیڈ  کراؤن سے لگا گیا...." پھر اپنا چہرا مدیحہ کے چہرے پر جھکایا اور اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اُس سے  گویا ہوا..."کتنی بار میں نے تمہیں کال کی ہی" لیکن تم نے اٹھانا بھی ضروری نہیں سمجھا یہ جانتے ہوئے بھی کہ میں پھر بھی تمہارا پیچھا نہیں چھوڑنے والا..."اور میں نے پہلے بھی تم کو سمجھایا تھا... کہ مجھسے کبھی دور ہونے کی کوشش مت کرنا.....وہ غصے سے ہر لفظ چبا چبا کر ادا کر رہا تھا......اُسکی پکڑ اتنی مضبوط تھی کہ مدیحہ کو اپنی انگلیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی........اُسکی آنکھوں سے آنسوں نکلنے کو تیار تھے۔۔۔۔" درد کی وجہ سے وہ کرّہ اٹھی.. آں ں ں ...لیکن مقابل پر غصّہ اتنا سوار تھا کہ اُسکی کرّاہت کو نہیں محسوس کر پایا تھا........... درد اتنا شدید تھا کہ آنکھوں سے آنسوں ٹوٹ کر گالوں پر پھسلنے لگے تھے.......... شہزین نے جب اُسکی آنکھوں میں آنسو دیکھے تو اسکو اپنے غصّے کا احساس ہوا تھا....اس نے جلدی سے اسکا ہاتھ چھوڑا..." لیکن ابھی بھی وہ اُسکے چہرے پر جھکا ہوا تھا.لیکن تھوڑے ہی فاصلے پر تھا اسکا چہرا.........آئی ایم سوری....
I am sorry Jaan.....
I really really sorry to Jaan...
مجھے غصّہ آ گیا تھا...."تمہارا مجھ سے یوں دور ہونا مجھے برداشت نہیں ہوا تھا..." اس لیے غصے میں میں نے تمہیں درد پہنچا دیا..."سوری جانِ شازی....." کیا تھا یہ شخص .." کبھی غصّہ کرتا تو کبھی معافی مانگتا..."آخر اس کے روپ کتنے تھے.....؟ مدیحہ تو بس اس شخص کو دیکھتے ہی رہ گئی تھی....." جس کا چہرا ابھی بھی صاف نہیں  دکھ رہا تھا....روم میں اندھیرا ہونے کے باعث اسکو بس اُسکے ہونٹ اور آنکھیں دکھائی دے رہی تھی.......وہ اب درد دے کر معافی مانگ رہا تھا.......اور اپنی وجاہت بھی پیش کر رہا تھا.. پھر وہ تھوڑا سا اُس پر جُھکا تھا۔۔۔" اور اپنا حق استعمال کرتا اپنے لبوں سے اُسکے گالوں پر سے آنسوؤں کو چُنے تھے.."  نہ جانے کیوں..؟ لیکن مدیحہ کو اس شخص کا یوں چھونا بلکل بھی بُرا نہیں لگا تھا...."شہزین نے  اُسکے ماتھے پر اپنی محبّت کی پہلی نشانی چھوڑ دی تھی.......وہ اب اس سے تھوڑا دور ہوا اور بولا..." جانِ شازی... بہت جلد تم میری دسترس میں ہوگی..."تم صرف میری ہو۔۔صرف اور صرف شازی کی..
Mine only you are mine......
Jaan e shaazi.......
I will coming soon.....
اپنا بہت سارا خیال رکھنا..."میرا انتظار کرنا.. اپنے شازی کے لئے...." کیونکہ تم میری زندگی ہو.." آگر تمہیں کچھ ہو گیا تو میں یعنی تمہارا شازی ختم ہو جائے گا بلکل ختم..........تم سانس ہو میری" جسم میں ہوں تو تم روح ہو میری،اگر دل میرا ہے تو اس کی دھڑکن تم ہو......وہ ایک جذب سے اسکو دیکھتے بول رہا تھا.........."مدیحہ خاموشی سے بس اسکو سن رہی تھی....نہ جانے کیوں..؟ لیکن مدیحہ کو اس "حائڈین" شخص پر ایمان لانے کو دل کر رہا تھا...' اُسکی لبوں کے الفاظ.." آنکھوں سے چھلکتی چمک ..." اُسکے الفاظوں کی ترجمانی ان سب میں اسکو سچائی نظر آ رہی تھی.............کروگی نہ انتظار میرا...؟" اب وہ اس سے پوچھ رہا تھا..." مدیحہ جو اُسکی ہی آنکھوں کو دیکھ رہی تھی..." بیختیاری میں وہ گردن ہاں میں ہلا گئی تھی............پھر وہ شخص کب گیا کیسے گیا ...؟ اسکو پتہ ہی نہیں چلا تھا..." وہ تو بس اس "حائڈین "شخص کے سحر میں اس قدر جکڑ چکی تھی کہ.." اس کا سحر تب ٹوٹا.." جب اسکو دروازے پر دستک سنائی دی.......... مدیحہ بی بی .....…...دھڑا دھڑ............آ جاؤ..." اس نے دروازے کی طرف چہرا کیا اور دستک دینے والے کو اندر آنے کی اجازت دی.."جب تک اس نے اپنا حلیہ درست کرلیا تھا............دروازہ کُھلا اور اندر آنے والی رحیمہ تھی.......آؤ و و....... بی بی جی آپ اب تک سو رہی ہے...... رحیمہ کو حیرت ہوئی ....مدیحہ کے اتنی دیر تک سونے پر تو وہ بولی...... بی بی جی آپکو پتہ ہے"میری امّاں تو اتنی دیر تک سونے پر میرے سر پر جوتے برسا دیتی...." اور کہتی الگ سے .." اے منہوس ماری تُجھ جیسی کُڑی تو پورے محلّے کی زمّےداری اٹھا لیتی ہے.." اور تُو ہے کہ تونے منہوسیت پھیلا کر رکھا ہے....." وہ ایسے ہاتھ ہلا ہلا کر اپنا دکھڑا بتا رہی تھی کہ مدیحہ کی تو ہنسی ہی چھوٹ گئی تھی......" پچھلے ایک مہینے سے وہ بہت کمزور ہو گئی تھی." ہنسنا بھول گئی تھی..نہ کسی سے بات کرتی.." آفس جاتی.." اور وہاں سے آ کر سیدھا اپنے روم میں...." جیسے وہ مرجھا سی گئی تھی.."اسکو اب گھر سے باہر نکلنے کا دل نہیں کرتا تھا..."وہ اس شخص کی باتوں سے گھبرا گئی تھی..." یوں اچانک اُس شخص کا اُسکی زندگی میں آنا..' اُسکی زندگی کو پلٹ کر رکھ دیا تھا اس واقعہ نے... لیکن آج اس شخص نے ہی اُسکی ہنسی اسکا ڈر ختم کیا تھا..." یہ اُسکی اس شخص سے دوسری ملاقات تھی.." اور اتنی ....اس سے زیادہ وہ سوچ بھی نہ پائی..ہائے اللّٰہ ا ا ا ..بی بی جی آپ کتنا سوہنا ہنستی ہے...." ایک بار پھر رحیمہ کی زبان میں خوجلی ہوئی تھی......اچھا بی بی جی ایک بات پوچھوں آپ سے ..." رحیمہ نے رازداری سے اسکو دیکھ کر اجازت مانگی..." مدیحہ نے گردن ہاں میں ہلا کر اُس کو اجازت دے دی..." بی بی جی آپ پچھلے ایک مہینے سے کچھ کمزور سی ہو گئی ہے....."اور آپنے جیسے ہنسنا بھی چھوڑ دیا ہے.." کچھ بات ہو گئی کیا...؟ رحیمہ نے مشکوک نظروں سے مدیحہ کی طرف دیکھتے ہوئے رازداری سے پوچھا تھا..."وہ کچھ جواب دیتی  پیچھے سے آواز آئی ...." رحیمہ...............جاؤ اپنا کام کرو دیکھو کچن میں کیا ہو رہا ہے......"وہ پلٹی عائشہ بیگم کو دیکھ کر بولی.. جی بیگم صاحبہ...وہ یہ بولتی وہاں سے چلی گئی تھی.......بیٹا اب کیسے طبیعت ہے تمہاری....؟ عائشہ بیگم نے مدیحہ کے سر پر بوسا دیتے پوچھا تھا..." اب ٹھیک ہوں ماما...اچھا.." کچھ کھاؤ گی.." عائشہ بیگم بولی.." نہیں ماما ابھی ضرورت نہیں ہے..." اوکے بچہ..' بیٹا مجھے آپ سے ایک بات کرنی تھی..." جی بولے اب دونوں ماں بیٹی بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی..." وہ بیٹا"آپ کا ایک رشتہ آیا ہے..." بہت اچھا ہے لڑکا.."سب سے بڑی بات منہال کے دوست کا بڑا بھائی ہے..." آپ نے بھی دیکھا ہوا ہے"بیٹا آپ کو اُن لوگوں نے پارٹی میں دیکھا تھا.." تو آپ انکو بہت پسند آئی ۔۔اس لیے وہ لوگ آنا چاہتے ہے.." میں بول دوں کیا اُن لوگوں کو دیکھ نے آنے کے لیے..."اُسکی سوئی تو بس لڑکے پر ہی اٹک گئی تھی....."جانِ شازی... بہت جلد تم میری دسترس میں ہوگی..."تم صرف میری ہو۔۔صرف اور صرف شازی کی..
Mine only you are mine......
Jaan e shaazi.......
I will back coming soon.....
اپنا بہت سارا خیال رکھنا..."میرا انتظار کرنا..
..." اس کے کانوں میں ابھی تھوڑی دیر پہلے اس شخص کے بولے جانے والے الفاظ گونجنے لگے..." کہاں گم ہو بیٹا...؟ عائشہ بیگم نے اُسکی سوچ کی محوئیت کو توڑا تھا.." ن نہیں ماما کہیں پر بھی تو نہیں.." ماما آپ کو جو ٹھیک لگے وہ کریں۔۔۔۔وہ یہ بول کر اٹھ گئی تھی..." اور باہر لان میں آ گئی۔۔۔۔آج کا موسم بہت اچھا تھا..... وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس انجان شخص کے بارے میں سوچ نے لگی تھی....." مجھے نہ جانے کیوں ایسا لگتا ہے۔۔" جیسے اس شخص سے میرا کوئی شرعی رشتا ہو۔۔۔ایسا لگتا ہے یہ میرا بہت اپنا ہے۔۔۔۔" میرا دل نہ جانے ریت کی طرح میرے ہاتھوں سے پھسل رہا ہے۔۔۔" مجھے وہ شخص اچھا لگنے لگا ہے..." اُسکی قربت سے مجھے بہت سکون محسوس ہوتا "حالانکہ یہ ہماری دوسری ملاقات ہے۔۔" لیکن ایسا لگتا ہے جیسے میں اسکو برسوں سے جانتی ہوں.." وہ سوچ میں اس قدر گم تھی کہ اسکو صرفان کے آنے کا بھی پتہ نہیں چلا تھا ......" بھوں ں ں .......... وہ ڈر کر اچھل ہی تو گئی تھی...." اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا.." جہاں سرفان کھڑا دانتوں کی نمائش کر رہا تھا....." بھائی ی ی ی..... یہ کیا طریقہ ہے...؟ پتہ ہے میں کتنا ڈر گئی تھی.." اس نے سرفان کو دیکھ کر سُکھ کی سانس لی اور پھر منہ پھلاتیں اس سے شکوہ کرنے لگی........." ہائے ے ے ے ے ......." دیکھوں دیکھوں .." وہ اُسکے گول گول گھومتے اسکو دیکھ نے لگا اور پھر بولا بھئی میری جلی کککڑ جیسی بہن بھی ڈر جاتی ہے..." یہ تو مجھے پتہ ہی نہیں تھا...." وہ حیرت کی ایکٹنگ کرتا بولا۔۔" مقصد صرف مدیحہ کو جلانا تھا..." ھاھاھاھاھا"......
Very funny.....
" میں ڈر تی نہیں بس وہ خیالوں میں مبتلا تھی تو ایسی ہی کہ دیا میں نے.." بھئی مدیحہ کی بھی تو کوئی عزت تھی.." ایسے ہی تھوڑی نہ صرفان افّفّففف." کزن سے اپنی بعزتی کروا لیتی.... ہاں ہاں مجھے پتہ ہے..." اچھا یہ بتاؤ ویسے سوچ کیا رہی تھی...؟ اور تم اتنی کمزور کیسے ہو گئی.....؟مطلب جب میں دہلی گیا تھا تو تم اچّھی خاصی گول گپہّ سی تھی." اور ایک مہینے کے اندر .." لگتا ہے میرے کہنے پر عمل کر لیا ہے۔۔۔۔تم نے ایک وقت کا کھانا چھوڑ دیا ہے۔ہیں نہ" میں صحیح بول رہا ہوں نہ" وہ اب اسکو لگے ہاتھوں ٹانگ کھینچ رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اسنے اپنی بات کی تصدیق بھی چاہی تھی...." بھائی ی ی ی ..." آپ مجھے پریشان مت کریں..." میں آل ریڈی بہت پریشان ہوں..." وہ کلستے ہوئے بول گئی۔۔۔۔اُسکی بات پر سرفان کے کان کھڑے ہوئے اور وہ ایک دم سنجیدہ ہوا۔۔۔۔"کیا ہوا گڑیاں...؟ کیوں پریشان ہو...؟ اب وہ اس سے پوچھ رہا تھا..." ن نہیں بھائی.." کچھ بھی نہیں میں نے تو ایسے ہی اینوی میں بول دیا ہے..." وہ نظریں چراتی بولی.." اب تم اتنی بڑی ہو گئی ہو جو اپنے بھائی سے بات چھپانے لگی ہو...." چلو شاباش جلدی سے بتاؤ کیا ہوا ہے میرے پیچھے..." اب وہ اسکو لیے ایک بینچ پر بیٹھ گیا۔۔۔ ن ش شی..." جلدی سے جو پوچھا ہے صرف وہ بولو...." اس نے آنکھیں دکھاتے ہوئے اس سے کہا تھا..." اور مدیحہ کرتی کیا نا کرتی اسکو پھر بتانا ہی پڑا تھا.." لیکن وہ وہ بات چھُپا گئی تھی.." جو اس کے لیے پرائیویسی سے کم نہیں تھی..." تھی تو وہ ایک لڑکی ہی"لڑکی چاہے کتنی بھی آزاد خیال ہو یا پھر اُسکے فیملی نے کتنی بھی آذادی اسکو دی ہو" لیکن وہ بھی کبھی اپنی گھر کی لڑکیوں کو اپنے گھر کی عزت کا جنازہ نکلنے کی اجازت نہیں دے سکتے...." کیونکہ مال شہرت انسان کبھی بھی کما سکتا ہے..." لیکن عزت "عزت صرف ایک بار ملتی ہے...."اب یہ انسان کے اوپر ہوتا ہے وہ کیسے اپنی عزت کو بچاتا ہے......کیا ا ا ا ا ا...؟ اور تم اب بتا رہی ہو۔۔۔۔وہ اُسکی بات پر چلا ہی تو گیا." بھائی کیا بتاتی میں" وہ بولتا ہے کہ میرا اور اُسکا بہت پرانا رشتہ ہے ..."ہوں ں ں ں...سرفان نے بس اتنے پر ہی اکتفا کیا ..." تم نے اسکا چہرا دیکھا .." نہیں بھائی..." اچھا ٹھیک ہے" تم پریشان مت ہو تمہارا یہ بھائی سب ٹھیک کر دے گا۔۔۔تم چنتا مت کرو سرفان نے اُسکی تسلّی بخشی تھی.." جس پر مدیحہ نے گردن ہلا دی.…" اچھا منہال کہاں ہے...؟ بھئی بہت دن ہو گئے اپنی محبوبہ کو دیکھے۔۔۔"اس نے مدیحہ سے پوچھا..." پتہ نہیں بھائی"ماما بتا رہی تھی کہ منہال بھائی کسی سے ملنے گئے ہیں..." آپکو پتہ ہے بھائی منہال بھائی کی ایک زبردست نیوز ہے میرے پاس..."مدیحہ کا اب کافی حد تک موڈ اچھا ہو گیا تھا تو وہ اپنی پرانی ٹون میں آتی بولی.." اُسکی بات پر سرفان کے کان کھڑے ہوئے تھے..." جلدی بتاؤ کیا نیوز ہے...؟ وہ بولا..." پہلے کچھ چاہئے .." اتنی اچھی نیوز ہے میرے پاس ایسے کیسے بتا دوں اُسکے لئے پہلے کچھ دینا پڑےگا.." وہ اپنی ہتھیلی اُسکے سامنے کرتی بولی...." ویسے شرم تو بلکل بھی نہیں ہے لڑکی تم میں..." اتنی بڑی بز نس کی مالکن ہو لیکن پھر بھی وہیں بھکاریوں والی عادت... چے چے چے.........." اس نے مدیحہ کو شرم دلانی چاہی تھی..." لیکن وہ بھی مدیحہ تھی" ہاں یہ بات آپ نے ہنڈریڈ پرسینٹ بلکل درست فرمائی..." اب کیا کروں آپ کے ساتھ رہ رہ کر میں نے شرم ایک طرف رکھ دی.." کیونکہ جب بھائی میں ہی کوئی شرم نہیں ہو تو بہن سے آپ کیا توقع کر رہے ہے۔۔۔؟اسنے بھی لگے ہاتھوں سرفان کی ٹونٹ اس پر ہی دے ماری." یہ لو اور بتاؤ کیا نیوز ہے...؟ سرفان نے اسکو گھوری سے نواز اور اُسکے ہاتھ پر دو ہزار کے چند نوٹ رکھے تھے..." یہ ہوئی نہ بات..." اچھا تو بھائی بات یہ ہے.. کہ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے بھائی اسکو پسند کرنے لگے ہے...." اس نے جان بوجھ کر نام نہیں لیا تھا وہ مدیحہ ہی کیا جو سرفان کو ترسا ترسا کر کچھ نہ بتائے...." مدی ی ی...... یہ جو رشوت لی ہے نہ اس لیے نہیں دی کہ تم مجھے تڑپا تڑپا کر بات بتاؤگی..." اب جلدی سے پھوٹو....اس نے مدیحہ کو لتاڑا تھا..." اچھا اچھا بھائی میں بتا تو رہی ہوں.." اس کا نام م ہاں جلدی بولو نہ...." اسکا نام مائشا ہے...... وہ آخر میں اتنی تیز چلّائی تھی کہ صرفان کو اپنے کانوں پر ہاتھ رکھنا پڑ گیا تھا..." اللہ کان کے پردے پھاڑنے کا ارادہ ہے کیا لڑکی..." اور تمہیں پکّا یقین ہے کہ منہال کو مائشا سے محبّت ہو گئی ہے..."اس نے جیسے پوچھا تھا۔۔" کیونکہ کئی بار مدیحہ نے صرفان کو جھوٹی بات بتا کر منہال سے ڈانٹ پڑوا چکی تھی۔۔"اس لئے اس نے پوچھا تھا۔۔۔کیونکہ اس کو مدیحہ پر رتّی بھر بھروسہ نہیں تھا.....ہاں نہ بھائی.." آپکو کیا لگتا ہے میں جھوٹ بول رہی ہوں...؟ اس نے آنکھیں چھوٹی بڑی کر کے سرفان سے پوچھا..." ہوں ں ں لگتا تو یہی ہے..." سرفان نے بھی اپنی طرف سے اسکو تپانے کی بھرپور کوشش کی.. آپکو نہیں لگتا اگر میں نے اس طرح کی نیوز منہال بھائی کے لیے بنائی تو آپکے ساتھ ساتھ مجھے بھی سجہ مل سکتی ہے.."اس نے بہت عقل مندی سے جواب دیا۔۔۔ٹھیک ہے یقین کر لیتا ہوں.." لیکن اگر نیوز جھوٹی نکلی تو پھر تم دیکھنا جلی کُکڑ.." اس نے بھی وارننگ دینا ضروری سمجھا تھا..." ہاں ہاں ٹھیک ہے۔۔۔۔وہ بھی آسانی سے مان گئی۔۔۔۔۔ویسے بھائی...."
I am sure .........
ہو نہ ہو.." بھائی کو محبت ہو گئی ہے.." اور آپ کو پتہ ہے" وہ لڑکی بہت ہی خوبصورت ہے.." لیکن بھائی نہ جانے کیوں وہ لڑکی مجھے بہت معصوم اور اپنی اپنی سی لگتی ہے..... وہ پرسوچ انداز میں بولی تھی..." وہ معصوم لگتی ہی نہیں ہے بھی.." پتہ ہے مدیحہ اُسکی ایک بڑی بہن بھی تھی۔۔" اتفاق سے اسکا نام بھی مدیحہ ہی تھا.." لیکن ایک دن " یعنی جب وہ پیدا ہوئی تو اُسکی ماما اور اُسکی بہن کا کچھ اتہ پتہ نہیں .." وہ نہ جانے کہاں کھو گئے ہے کہ آج تک اُنکا پتہ نہیں چلا" اور تمہیں پتہ اُسکی تربیت اُسکے بابا نے کی ہے..." بہت اچھی تربیت کی ہے اُسکے بابا نے...." اس نے مدیحہ کو بتایا.." اچھا بھائی.." تبھی تو." میں ضرور انکل سے ملنا چاہتی ہوں.." آخر میں بھی تو دیکھوں انکل کو..."وہ پرجوش سی سرفان سے بولی تھی..." نہیں دیکھ سکتی.." وہ کیوں بھائی.." کیونکہ گڑیاں کمال انکل اب اس دنیا میں نہیں ہے..." اوہ ہ ہ ... مدیحہ کو بہت دکھ ہوا تھا...." ہممم.......... اچھا گڑیاں میں۔ چلتا ہوں اور اپنی محبوبہ کی بھی خبر لیتا ہوں.." آج وہ نہیں بچنے والا میرے ہاتھوں سے۔۔۔۔وہ آستین چڑھاتے ہوئے بولا.." جیسے منہال اُسکے سامنے ہی کھڑا ہو۔۔۔۔۔ بھائی ماما سے مل کر جاؤ" وہ آپ کو بہت یاد کر رہی تھی..."گڑیاں میرا رات میں یہی پر رکنے کا ارادہ ہے.." اس لیے میں پھوپوں سے رات میں ہی مل لوں گا... ٹھیک ہے بھائی.. جیسی آپ کی مرضی "وہ چلا گیا تھا" اور مدیحہ بھی اندر آ گئی تھی۔۔۔" اب اکیلی بیٹھ کر  وہ کرتی کیا.....؟ اس لیے وہ اندر چلی گئی....
          *************************
"باندرا سی سائڈ" پر بنا ایک خوبصورت سا  ریسٹورانٹ ....." جہاں سے سمندر بہت آسانی سے دکھتا تھا..." کھلی فضائیں .." سمندر کی لہروں سے ٹکڑا کر آنے والی ٹھندی ٹھندی ہوائیں دل کو سکون بخش رہی تھی.." سورج کی نارنجی کرنیں جو سمندر کے پانی میں اس قدر خوبصورت لگ رہی تھی کہ دیکھنے والا بس اسکو دیکھتا رہے .."ماشاللہ" کتنی پیاری جگہ ہے ۔۔" وہ خوش ہوتی بولی.." ہاں " آپ کو پسند آئی..." ہاں نہ اس نےخوش ہوتے جواب دیا....."آؤ میں آپ کو بلکل سمندر کے کنارے لے جاتا ہوں.." اس نے پیشکش دی.." جس پر مائشا نے بھی خوش ہوتے ہاں میں گردن ہلائی ..." اب وہ دونوں ریسٹورانٹ کے ٹریس پر کھڑے تھے۔۔۔۔وہ بہت خوش تھی بہت ہی زیادہ کتنے دونوں بعد وہ یوں کھل کر مسکرائی تھی.." وہ یہ بھول گئی تھی کہ وہ کسکے ساتھ ہے اور یہاں کیوں آئی ہے.." اگر اُسے کچھ یاد تھا تو صرف یہ کہ وہ آج کھلی فضاؤں میں سانس لے رہی ہے.."اچھا ہے نہ؟ منہال نے اسکا دھیان اپنی طرف کرنے کے لئے پوچھا..." ہاں بہت حسین.."اور میں منہال نے اسے پوچھا ..".." آپ پ..وہ پلٹ کر بولنے والی ہی تھی" جب اس نے منہال کی بات پر غور کیا تو " اپنی زبان دانتوں نیچے دبائیں.." کیا ہوا..؟ کیا میں اچھا نہیں.." ؟ اسکا یوں اپنی بات بولتے بولتے رک جانا منہال کو بہت لطف دے گیا تھا.."
اس بات سے انجان یہ خوشی اُسکی کچھ ہی پلوں کے لئے ہے" اس نے بھنویں اچکا کر اپنے سوال کا جواب مانگا..." اُسکی بات پر مائشا نے اپنی نظریں جھکا لی..." پھر اس نے بہت عقلمندی سے جواب دیا ...." اللّٰہ کی بنائی ہر چیز ہی بہت پیاری  ہوتی.."کیونکہ وہ خود ہی اتنا پیارا ہیں۔۔۔۔۔" منہال اُسکے جواب کی داد دیے بغیر نا رہ سکا.."اُن دونوں کو وہاں پر آئے پندرہ منٹ سے زیادہ وقت گزر گیا تھا.." لیکن منہال نے وہ ضروری بات ابھی تک شروع نہیں کی تھی......" مائشا سوچ رہی تھی کہ منہال خود سے ہی بات شروع کریں.." لیکن وہ تھا کہ کچھ بول ہی نہیں رہا تھا..." بس اسکو گھورنے میں مصروف تھا" اور مائشا کو اُسکی نظروں سے اُلجھن سے ہو رہی تھی.." آپ مجھ سے کیا بات کرنا چاہتے تھے.." اس نے خود ہی پوچھ ..."منہال نے ایک لبی آہ بھری" اور پھر بولا.." کیا لیں گی آپ کافی یا جوس..." اس نے مینیو کارڈ تھامے پوچھا..." نو تھینکس.." مجھے کچھ نہیں لینا صرف وہ بات کریں۔۔" جس کے لیے اپنے مجھے بلایا ہے...."اس نے منہال سے کہا تھا...." اب وہ دونوں فیملی کیبن میں تھے.."منہال نے ایک نظر اُسکے چہرے کو دیکھا " اور پھر اپنی بات شروع کی.." مائشا میں بات کو زیادہ گھما پھرا کر نہیں بولوں گا.." و وہ م میں" میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں.."وہ بول گیا تھا......" وہ رُکا " جیسے ہر طرف خاموشی اختیار کر گئی... اور یہ خاموشی آنے والے طوفان سے پہلے کی خاموشی تھی" مائشا نے دم بخود ہو کر منہال کے چہرے کو دیکھا.." اُسکے ہاتھ بلکل ٹھنڈے پڑ گئے تھے..." آنکھوں سے آنسوں چھلکنے کو تھے" جس کو اس نے بڑی مشکل سے روکا ہوا تھا...."وہ بہت دیر تک اُسکے چہرے کو دیکھتی رہی.." اُسکی سمجھ نہیں آیا تھا کہ وہ اس شخص کو بدلے میں کیا جواب دے....."پھر ایک دم اُسکے چہرے کے تصورات بدلے جہاں خاموشی اور حیرانی تھی اب وہاں پر غصے نے اپنی جگہ پکڑ لی ..." وہ ایک دم اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی..." اور ٹیبل پر ہاتھ جمائے تھوڑا سا جھکی  اور منہال سے گویا ہوئی.." مسٹر منہال سلمان شاہ ..." آپ نے یہ بیہودہ بات کرنے کے لیے مجھے یہاں پر بلایا تھا.." کیا دو ملاقات ہوئی ہماری "اور آپ سیدھا شادی کا پیغام لے کر ہی حاضر ہو گئے..." واہ کیا بات ہے..؟وہ نہ چاہتے ہوئے بھی منہال کا مذاق اڑاتے ہنسی...." وہ بلکل بھی یہ الفاظ اس شخص کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتی تھی.." لیکن اُسکی مجبوری تھی..." کیا کرتی اگر اس نے ابھی اس شخص کو نہیں روکا تو شائد اس کا دل بھی بغاوت پر اُتر جاتا.." جو کی وہ بلکل نہیں چاہتی تھی...اور آپ کی اطلاع کے لئے ۔۔۔۔آپ ایک ایسی لڑکی سے شادی کرنے کے لئے اپنا پیغام لے کر آئے ہیں.." جس کی شادی اس ہفتے ہونے والی ہے..."میں نے سوچا تھا کہ آپ بہت اچھے انسان ہے.." پر نہیں آپ تو بلکل وہی مرد نکلے.." جو لڑکی دیکھتے نہیں کی سیدھا اظہارِ محبت کرنا شروع کر دیتے ہیں.." اور ساتھ ہی ساتھ شادی کا پیغام بھی لے کر حاضر ہو جاتے ہے۔۔" مسٹر منہال شاہ.." آئندہ مجھے اپنی شکل بھی مت دیکھائے گا.." ورنہ بہت بُرا ہوگا..." اس نے بول کر منہال کی طرف دیکھا." اور اسکو دیکھ کر اسکا ضبط جواب دینے لگا..." وہ تو خود ٹوٹ گئی تھی اپنے الفاظوں سے .." اس شخص کا کیا حال ہو رہا ہوگا.." اس نے آنسوؤں کا گولا اپنے اندر اُتارا تھا.." منہال کا تو دل ایک بار پھر کرچی کرچی ہو کر بکھر گیا تھا..." ایک بار پھر وقت نے اسکو پانچ سال پہلے پہنچا دیا تھا..." مائشا کے الفاظ منہال کے دل کو ایسے چبھ رہے تھے " جیسے خنجر سے اُسکے دل کو گھونمپ دیا ہو....." وہ جا چکی تھی..." لیکن منہال سلمان شاہ کو لگا اُسکی زندگی روتھ گئی ہو.." پھر بھی منہال نے مائشا کی آنکھوں میں آنسوں دیکھ لیے تھے " جو کچھ اور ہی بیان کر رہے تھے" جن کو مائشا نے چھپانے کی بھرپور کوشش کی تھی..... اور منہال کے لیے یہی ایک اُمّید کی کرن تھی..وہ اٹھا اور باہر آیا جہاں اُسکی گاڑی کھڑی تھی.." گاڑی میں بیٹھا " اور اُسکی سپیڈ بڑھا دی............
            ************************
اس نے ریسٹورینٹ سے باہر نکل کر رکشا پکڑی اور حویلی کا ایڈریس بتا کر اس میں بیٹھ گئی۔۔" آنکھوں سے آنسو مسلسل برس رہے تھیں" جن کو وہ روک نہیں پا رہی تھی......مجھے معاف کرنا" میں چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتی..." مجھے معاف کرنا...." وہ بڑ بڑا رہی تھی..." جب رکشا حویلی کے سامنے رُکی .." اس نے رکشا والے کو پیسے تھمائے اور دوڑتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی.."جہاں پر اسکا ایک اور دکھ انتظار کر رہا تھا...
             **********************
       *"لفظوں کے میں نے ایسے تیر چھوڑے
            جو تیرے وجود کو کر گئے گھر
          محبّت میں نے بھی کی ہے تم سے
         لیکن قسمت ہم پر نہیں ہے مہرباں"*
ملیحہ(مجیبہ) چودھری
وہ روم میں آئی" بیدردی سے اسنے اپنا حجاب اُتار کر دور اُچھالا...." اپنے بالوں کو نوچتے ہوئے فرش پر بیٹھتی چلی گئی......." اللّٰہ ا ا ا ا....."
میں نے کبھی تُجھ سے کچھ نہیں مانگا" نہ کبھی سوال کیا.." پھر میں ہی اتنے آزمائش میں کیوں..؟ میرے لیے ہی یہ درد یہ غم کیوں...؟ مجھ سے کون سے گنہ سرزد ہو گئی میرے مولا جس کی سزا میں اٹھارہ سال سے کاٹ رہی ہوں..." میں جس شخص سے بھی محبّت کرتی ہوں ۔۔" یا تو آپ اسکو اپنے پاس بلا لیتے ہے یا پھر اسکو میری آنکھوں کے سامنے ہوتے ہوئے بھی دور کر دیتے ہیں...کیوں اللّٰہ کیوں....؟ آج وہ اپنے رب سے سوال کر رہی تھی.."بکھرے ہوئے بال ،آنکھوں سے ٹپ ٹپ بہتیں آنسوں وہ بکھر چکی تھی..." میرے اللّٰہ " میں تیری رحمتوں سے مایوس نہیں ہوں." پر اللّٰہ تیری یہ گنہگار بندی بہت ٹوٹ گئی...." اللہ جی یہ آپ بھی جانتے ہے اور میں بھی.." کہ میں منہال سے کتنی محبّت کرتی ہوں......" لیکن میں چاہ کر بھی اسکو بتا نہیں سکتی....." وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی...." رونے کی وجہ سے اُسکی آنکھیں سرخ ہو گئی تھی.." آنکھوں کے پپوٹے بھی سوجھ گئے تھے..... " وہ روتی روتی وہیں فرش پر سو گئی ....."اُسکی آنکھ کسی احساس کے تحت کھلی" اسکو لگا جیسے کوئی اُسکے چہرے کو چھو رہا ہو...." اس نے پٹ سے آنکھیں کھولیں...." جو اس نے دیکھا " وہ اس کے لیے شوکڈ کرنے کے لئے کافی تھا......." آ آپ پ ........ وہ سہم کر پیچھے کو ہٹی تھی......" ن نہ جانم بلکل بھی نہیں.." اب شرمانہ کس بات کا " بھئی تم میری منگیتر ہو.." اب تو ہم دونوں کچھ ........."کیا کچھ بھی...؟ ہاں کیا کچھ بھی......؟ وہ غصے سی چلّائی .."بتائے میں نے آپ سے شادی کرنے کے لیے ہاں بول دی تو آپ کو لگنے لگا کہ آپ میرے ساتھ کچھ بھی کرے گے....."اس دن آپ نے میرے ساتھ جو کیا تھا...." میں نے اس گھر کے مکینوں کو نہیں بتایا آپ کی کرتوت کسی کو نہیں بتائی..." آپ کو کیا لگتا ہے میں نے یہ سب ڈر کر نہیں بتایا..." مائشا نے اُسکی طرف بھنویں اُچکاکر پوچھا....." مجھے معلوم ہے کہ آپ مجھ سے شادی کیوں کے رہے ہیں ...؟ اس لیے ہی نہ کی میرے بابا کی جو جائیداد میرے نام ہے وہ آپ لے سکے.." مجھ سے شادی کر کے آپ کیوں اتنی مشقتیں اٹھا رہے..." میں آسان کیے دیتی ہوں نہ..." ایک کام کرے اس جائداد کی سارے پیپرز میرے سامنے لائے اور میں ان پر سائن کے دیتی ہوں..."لیکن پھر بھی آپ مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہے تو میں بتائے دیتی ہوں کہ" میں مائشا کمال شاہ..." میں نے بہت ڈر لیا آپ لوگوں سے " لیکن اب نہیں..." اور اگر آپ یہ سمجھتے ہے کہ میں ایک لڑکی ہوں" اور یہ میری کمزوری ہے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے..." سب سے بڑی طاقت ہی میرا لڑکی ہونا ہے..." اس نے آج خود سے ایک وعدہ کیا تھا کہ اب وہ کسی سے نہیں ڈرے گی"لیکن وہ کیا جانتی تھی کہ اس کی ایک سب سے بڑی کمزوری ان لوگوں کے پاس ہے"وہ نہیں جانتی تھی کہ وہ جو شادی نہ کرنے کا ارادہ کیے بیٹھی ہے" وہ ختم ہونے والا ہے.." اور اس سے کئی زیادہ حیرت شاہزیب کو تھی..." کیونکہ اس کے لیے مائشا کا یہ روپ بلکل مختلف تھا.." یہ وہ تو نہیں تھی.." ڈری سہمی مائشا..." اور ایک اور بات میں آپ سے شادی ہرگز بھی نہیں کروں گی.." سنا اپنے میں مائشا کمال شاہ شاہزیب ملک سے مر کر بھی شادی نہیں کروں گی.." اس نے شاہزیب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بغیر خوف کے کہا تھا..."اُسکی آخری بات پر شاہزیب کو تو تاؤ ہی آ گیا تھا....."میں بھی دیکھتا ہوں تم کیسے شادی سے انکار کرتی ہو.." اب تو میں تم سے ہی شادی کروں گا.."اور وہ بھی بہت جلد" اُسکی آنکھوں میں کچھ تو تھا "جس پر مائشا کو ٹھٹھکنے پر مجبور کر گیا تھا..." پر کیا...؟ شاہزیب حتمی فیصلہ سناتے وہاں سے چلا گیا تھا..." اور مائشا بس اسکو آنسوں بہاتے ہوئے دیکھتی ہی رہ گئی تھی.........
             ***********************
Assalamualaikum...🤗🤗🤗
kaise hain aap sab? Ummeed krti hoon kahiriyat se hi ho gey....
Qist 12 complete hui...aap pdh sakate hain....
Don't forget to vote, comments nd share....
Aur dear follow jaroor Krna....
😍😍😍😌😌😃😃👍


   1
0 Comments